طاهر ولا عکس، أي: ليس کل طاهر حلالا. ہر حلال پاک ہے اور اس کا عکس نہیں یعنی ہر پاک حلال نہیں ، یہ کتب عقلیہ میں بھی معہود و متعارف ہے ، آپ دیکھیں گے کہ وہ کہتے ہیں کہ ارتفاعِ عام ارتفاعِ خاص کو مستلزم ہے (عام نہ ہو گا تو خاص بھی نہ ہو گا ) اور اس کا عکس نہیں ، نفی لازم نفی ملزوم کو مستلزم ہے اور اس کا عکس نہیں ، اس کی بہت ساری مثالیں ہیں اور یہ اتنا ظاہر ہے کہ محتاج اظہار نہیں پھر فاضل برجندی اور شیخ اسمٰعیل کے درمیان اس قضیہ کی کیفیت ( ایجاب و سلب ) میں اختلافِ نظر ہوا ، برجندی نے اسے موجبہ قرار دیا اور شارح درر نے سالبہ ٹھہرایا ۔
فی شرح النقاية ما ليس بحدث ليس بنجس أي: کل ما ليس بحدث من الأشياء الخارجة من السبيلين وغيرهما ليس بنجس هذه الکلية السالبة الطرفين تنعکس بعکس النقيض الى قولنا: ½کل نجس من الاشياء المذکورة حدث¼ ولا يستلزم ذلک ان يکون کل حدث نجسا وهذه الکلية لو جعلت متعلقة بمباحث القيئ لکان له وجه وسلمت عن توهم الدور. اﻫ مختصرا.
أقول: ويرد عليه أوّلا أن الاشياء المذکورة أعنی الخارجة من بدن المکلف أنما أريدت بما وهی من الموضوع دون المحمول فمن أين يأتى هذا التقييد فى موضوع العکس وبدونه يبقي کاذبا فيکذب الأصل.
وثانيا: ليس موضوع الأصل ليس بحدث بل "ما"، والمراد بها شيء مخصوص وهو الخارج من بدن المکلف فإنما يؤخذ نقيضه بإيراد السلب علی ما لا بحذفه من متعلق الموضوع. وانتظر ما سنلقی من التحقيق، واللّه تعالى ولى التوفيق.
(ترجمہ) ثانیاً : اصل کا موضوع ''لیس بحدث ''نہیں بلکہ '' ما '' ہے اور اس سے مراد ایک مخصوص چیز ہے یہ وہ ہے جو مکلف کے بدن سے نکلنے والی ہو تو اس کی نقیض '' ما '' ہی پر سلب کر لی جائے گی ، نہ یوں کہ '' ما '' کو متعلق موضوع سے حذف کر دیا جائے اور اس کا انتظار کیجئے جو تحقیق ہم پیش کر رہے ہیں اور خدائے برتر مالکِ توفیق ہے ۔
وثالثا: تحرر مما تقرر ان السلب ليس جزء الموضوع فکيف تکون سالبة الطرفين.
(ترجمہ) ثالثا: تقریر سابق سے واضح ہوا کہ سلب جزء موضوع نہیں تو یہ سالبۃ الطرفین کیسے ہو گا ؟
وقال فی ردالمحتار ماذکره المصنف قضية سالبة کلية لا مهملة لان ما للعموم وکل مادل عليه فهو سور الکلية کما فی المطول وغيره فتنعکس بعکس النقيض إلى قولنا: ½کل نجس حدث¼؛ لأنه جعل نقيض